Darius McCollum: Man arrested 30 times for bus and train | ٹرین کی محبت کے جرم میں ساری زندگی جیل میں گزارے والا شخص


ٹرین کی محبت کے جرم میں ساری زندگی جیل میں گزارے والا شخص کی انوکھی کہانی


دوستوں آج ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں ایسے انوکھے شخص کی داستان جس نے ایک ہی جرم باربار کئے جانے پر اپنی ساری زندگی جیل میں گزارے۔ ڈیریس میک کولم Darius McCollum ایک ایسا ہونہار شخص ہے جس نے سال ہا سال نیویارک سٹی سب وے سسٹم New York city subway system میں چلنے والی ہزارو ٹرینیں چلائی۔ نیویارک سٹی کا کوئی ایسا رووٹ Route نہیں ہیں ہے جہاں اس شخص نے بس یا ٹرین نہ چلائی ہو۔ ایک ماہر ڈرائیور، قابل ٹرانسپورٹر، ایک ایک رووٹ کی ہر ہر تفصیل یاد رکھنے والا اور اپنے مسافروں کو ان کی منزل پر ٹیک وقت پر پہنچانے والا۔ اس شخص کی زندگی کی حیرت انگیز کہانی کا سب سے اہم اور چونکا دینے والا پہلو یہ ہے کہ وہ کسی ٹرانسپورٹ سسٹم یا کسی ٹریول ایجنسی کا کبھی بھی ملازم نہیں تھا۔ نہ تو کبھی کسی نے اسے اپنے ملازمت دی اور نہ ہی اس کے پاس اپنی ذاتی سواری یا کوئی ذاتی ٹریول ایجنسی تھی۔





تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹرینوں اور بسوں کی ڈرائیونگ کرنے کا جنون رکھنے والے اس شخص نے اتنے سال ڈرائیونگ کہاں اور کیسے کی؟ تو آخر اپنے اس چاہت اور جنون کے ہاتھوں مجبور اس شخص نے ایسے کون سے جرائم کیے کہ اس کی زندگی کا آدھا حصہ یا تو جیل میں گزرا یا پھر ڈرائیونگ کرتے ہوئے؟


ڈیریس میک کولم کی کہانی دلچسپ تو ہے ہی لیکن اس میں کئی افسوسناک پہلو بھی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ مجرم یا جرائم ایسے بھی ہوتے ہیں جو نقصان دہ نہیں ہوتے اور مجرم ہمیشہ برا انسان نہیں ہوتا۔


ڈیریس میک کولم 18 مارچ 1965 کو بروکلین Brooklyn - County in New York State میں پیدا ہوا۔ چھوٹی سی عمر ہی میں ڈیریس میک کولم کو ٹرینوں سے بے حد لگاؤ پیدا ہوگئی۔ نیویارک سٹی کا رہائشی ہونے کی وجہ سے سب وے ٹرانسپورٹ سسٹم اس کا سب سے پسندیدہ سسٹم بن گیا۔ 5 سے 10سال کی عمر میں اسے پوری ریلوے نظام کا علم ہو چکا تھا اور وہ ہر ٹرین سٹاپ کو جانتا تھا۔


بدقسمتی سے ایک ایسے انتہائی ذہین بچے کے لیے سکول میں کوئی جگہ نہ بن سکی۔ جسکی وجہ اسے ایک قسم کی بیماری تھی۔ جسکی وجہ سے اسے سکول میں موجود ایک خصوصی تعلیمی پروگرام میں رکھا گیا جہاں بہت سے دوسرے بچے بھی اسی بیماری کا شکار تھے۔ ایک مرتبہ 12 سال کی عمر میں اس کے استاد نے اسے ایک ہم جماعت کے پاس اکیلا چھوڑ دیا جس نے ڈیریس پر بار بار قینچی سے حملہ کیا اور اسے زخمی کردیا۔ اس کو بہت صدمہ پہنچا اور اسے دو ہفتوں تک اسپتال میں رکھا گیا۔ اس تلخ تجربے کے بعد اس نے سکول سے بھاگنا شروع کردیا اور وہ زیادہ تر ریلوے سٹیشن پر پناہ لینے لگا۔ اس کو ایم ٹی اے Metropolitan Transportation Authority (MTA) is the North America's largest transportation network. کے ریل یارڈ train yard (a complex series of railroad tracks for storing, sorting or loading/unloading, railroad cars and/or locomotives) کے ارد گرد گھومتے ہوئے بہت سکون ملتا تھا۔ جہاں ایسی خالی ٹرینیں موجود ہوتی تھیں جن کا اس وقت چلنے کا دور ختم ہوچکا تھا۔





وہاں وقت گزاری کے دوران ڈیریس کا ایم ٹی اے ملازموں کے ساتھ بہت دوستی ہو گئی۔ جو وہاں اپنی اگلے ڈیوٹی کے انتظار میں فارغ بیٹھے ہوتے تھے۔ انہیں ٹائم پاس کے لئے ایک کمپنی مل گئی اور ڈیریس کو نئی نئی چیزیں سیکھنے کا موقع مل گیا۔ وہ لوگ ڈیریس سے کئی چھوٹے چھوٹے کام لینے لگے، جیسا کہ کارکنوں کے لیے کھانا لے کر آنا، کام کی جگہوں کی صفائی کرنا وغیرہ وغیرہ اور بدلے میں وہ ڈیریس کو ٹرین سٹیشن پر رات گزارنے کی اجازت دیتے۔ ایسے میں اسے کھانا بھی مل جاتا اور مفت میں ٹرین کے سفر بھی ہوتے رہتے۔ ان ملازمین کی ساتھ ڈیریس کی اتنی دوستی ہو چکی تھی کہ وہ اس 13 سالہ لڑکے سے کچھ اہم کاموں میں مدد لینے لگے۔ وہ نہ صرف اسے اپنے ساتھ سفر میں رکھتے بلکہ کئی مرتبہ اسے اپنی جگہ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا دیتے۔ اس نے بہت جلد ٹرین چلانا سیکھ لیا اور صرف 13 سال کی عمر میں ڈیریس پوری طرح سے ٹرینیں چلا رہا تھا۔ وہ بڑے آرام سے ٹرین کو اپنے سٹیشن پر لے آتا تھا۔


یہاں تک کہ پہلی مرتبہ 1980 میں تقریبا 15 سال کی عمر میں ڈیریس کو پہلی دفعہ غیر قانونی طور پر ٹرین چلانے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا۔ یہ گرفتاری ایک عورت کے پولیس کو اطلاع دینے پر عمل میں آئی۔ جب اس نے دیکھا کہ ٹرین چلانے والا ڈرائیور عمر میں بہت چھوٹا ہے اور شک کی بنیاد پر اس عورت نے پولیس کو اطلاع دے دی۔ اس گرفتاری نے ڈیریس کو مجرم قرار دے دیا۔ جس کے بعد اسے کبھی بھی ایم ٹی اے میں ملازمت نہیں مل سکتی تھی۔ لیکن اس سزا سے اسے کوئی فرق نہیں پڑا بلکہ جیل سے باہر آنے کے بعد اس کے ڈرائیونگ کا جنون اور بڑھ چکا تھا اور یہاں سے شروع ہوئی اس کی زندگی کی عجیب داستان۔


اب جو کہ ڈیریس کو ملازمت نہیں مل سکتی تھی۔ چنانچہ اس نے ٹرینیں چلانے کے اپنے اس جنون کو پورا کرنے کے لیے انہیں ہائی جیک Hijack کرنا شروع کر دیا. اس کا کہنا تھا کہ اسے کہیں بھی کسی سٹیشن پر کوئی ٹرین ڈرائیور کے بغیر نظر آتی تو وہ فورا اس ٹرین کی ڈرائیونگ سیٹ پر قبضہ کر لیتا اور ٹرین اڑا کر لے جاتا۔ کیونکہ اسے ہر رووٹ، ٹائمنگ اور اسٹیشن زبانی یاد تھا چنانچہ اسے کوئی مشکل پیش نہیں آتی تھی۔ وہ مسافروں کو اپنے وقت پر ان کی منزل پر پہنچا دیا تھا اور پھر پکڑے جانے سے پہلے غائب ہو جاتا تھا۔ لیکن وہ ہر دفعہ بچ جانے میں کامیاب نہیں ہوتا۔ اسے کئی مرتبہ جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی اور وہ کافی عرصے تک قید میں بھی رہا۔ ڈیریس کی زندگی پر حال ہی میں بنائی جانے والی ایک ڈاکومنٹری Documentary (OFF THE RAILS 2016) میں اس نے انکشاف کیا کہ اس نے تقریباً 20 سال کی عمر تک 500 سے بھی زیادہ ٹرینیں اور ہزاروں بسیں ہائی جیک کی اور مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچایا۔ اس دوران وہ کئی مرتبہ گرفتار بھی ہوا لیکن جیل سے آنے کے بعد وہ دوبارہ یہی سب کرتا۔


بتایا جاتا ہے کہ پچھلے 40 سالوں سے ڈیریس ٹرانسپورٹ سسٹم سے متعلق کئی طرح کے الزامات کی وجہ سے جیل کے اندر اور باہر آتا جاتا رہا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اسے کبھی بھی تشدد کے جرم میں گرفتار نہیں کیا گیا۔ اس نے کبھی کسی پر تشدد نہیں کیا، نہ کسی مسافر کو پریشان کیا اور نہ ہی کوئی خطرناک کام کیا۔ اس کا سب سے بڑا جرم تھا کہ اسے ٹرین اور بس ڈرائیونگ کا جنون تھا۔ اب جو کہ جیل جانے کی وجہ سے اس پر تمام ایم ٹی اے یارڈ، بس ڈیپارٹمنٹ اور دیگر سرکاری دفاتر کی طرف سے پابندی عائد کر دی گئی تھی۔


چنانچہ اپنے جنون کو پورا کرنے کے لئے اس کے پاس ہائی جیکنگ ہی ایک واحد راستہ بچا تھا۔ اب ایسا نہیں تھا کہ اس نے باقاعدہ ملازمت ڈھونڈنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اس نے روزگار تلاش کرنے کی بہت کوشش کی۔ اس دوران اس نے نیویارک سٹی میوزیم New York city museum میں بھی رضاکارانہ طور پر بھی کام کیا اور وہ اسے بہت پسند تھا۔ لیکن اسے اس کام سے اس وقت نکال دیا گیا جب نیویارک سٹی میوزیم کو بالآخر اس کی شناخت کا علم ہوگیا۔ ایک مرتبہ 9/11 کے بعد اس نے نیویارک سٹی کے سب وے سسٹم کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے علم اور مہارت کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا۔ اس نے و فاقی ایجنٹوں، Federal agents نیویارک سٹی انٹیلیجنس New York City Intelligence اور نیویارک سٹیٹ پولیس New York State Police کی ایک ٹیم کی مدد کی اور سٹم میں موجود کچھ ایسے مقامات کی نشاندہی کی ہے جہاں سے دہشتگرد بغیر کسی کو دکھائی دیے گھس سکتے تھے۔ وہ اس وقت جیل میں تھا جہاں اس نے افسران کو اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کی اور اس کی ذہانت، مہارت اور علم کی مدد سے انہیں قیمتی معلومات حاصل رہی۔


لیکن افسوسناک پہلو یہ تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کرنے اور ان کے ساتھ بھرپور تعاون کرنے کے باوجود ڈیریس کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ نہ ہی اس کی سزا میں کوئی کمی ہوئی اور نہ ہی اس کی شخصیت سے "مجرم" کا داغ ہٹایا گیا۔ اس کی بجائے نیویارک سٹی کے ایک ڈیپارٹمنٹ Department کو اطلاع دی گئی کہ اس کے پاس بہت قیمتی معلومات ہیں۔ جن کی ذریعے سے وہ دہشت گردوں کی مدد کر سکتا ہے اور وہ ڈیریس سے تمام ضروری معلومات لے سکتے ہیں۔ اس اطلاع کے بعد حفاظتی اقدامات کے طور پر اس کو قید تنہائی میں رکھا گیا۔ ڈیریس کو اپنی آزادی کے لیے کئی مرتبہ قانونی لڑائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔


اس سلسلے میں اس کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ سالوں سے ڈیریس کے کیس پر کام کر رہی ہیں۔ اس کی حاصل کردہ معلومات بتاتے ہیں کہ ڈیریس ایک مجرمانہ ذہنیت رکھنے والا شخص نہیں ہے بلکہ ایک دوستانہ مزاج اور ڈیسنٹ Decent انسان ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک شخص جو اتنی عمدہ ڈرائیونگ کرتا ہے اس کے پاس ٹرانسپورٹ سے متعلق ہر طرح کی معلومات ہیں۔ آخر وہ اس قابل کیسے ہوا؟ یقینا یہ سب اسے سکھایا گیا۔ اس کی ساری زندگی بس اڈوں اور ٹرین سٹیشنوں پر گزری۔ جہاں کئی قسم کے لوگوں سے اس نے یہ سب سیکھا۔


افسوس کی بات یہ ہے کہ اس سسٹم نے اسے باعزت طور پر نہیں اپنایا۔ جس کی وجہ سے وہ ہائی جیکنگ کے جرم میں مبتلا ہوتا چلا گیا تھا۔ ڈیریس کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی اپنے آپ کو ہائی جیکنگ سے روک نہیں پاتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ اسے ذہنی مسائل کا سامنا ہے اور مجرمانہ ریکارڈ رکھنے کی بدولت اسے کبھی بھی باقاعدہ جواب نہیں ملے گی۔ لیکن اس کے دل و دماغ میں ہر وقت بسا رہنے والی ٹرینوں کا شور، انجنوں کی آوازیں اور بس اڈوں کی رونق نے اسے مجبور کردیا کہ وہ ایک مرتبہ پھر ڈرائیونگ کرے، جس کا نتیجہ ایک اور ہائی جیکنگ کیس کی صورت میں نکلتا اور پھر اسے جیل جانا پڑتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹرانسپورٹ سسٹم اس کے پچھلے ریکارڈ کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے قانونی طور پر ملازمت دے دیتا تو وہ اس سسٹم کا ایک بہترین حصہ ہو سکتا تھا۔ لیکن افسوس کہ ڈیریس کو نیویارک عدالت ایک مجرم سے زیادہ کی حیثیت نہیں دے سکی.

Comments

Popular posts from this blog

Amazing deed of American Doctor | امریکی ڈاکٹر کا حیرت انگیز کارنامہ

A business Father Vs his little Daughter